Tuesday , May 30 2023
Breaking News
Home / Featured / اکثریت کے زور پر کی گئی آئینی ترامیم کامیاب نہیں ہو سکتیں: چودھری شجاعت حسین

اکثریت کے زور پر کی گئی آئینی ترامیم کامیاب نہیں ہو سکتیں: چودھری شجاعت حسین

پاکستان، عوام اور باالخصوص تعلیمی مفاد کے منافی ترامیم کو مسترد کرانے کیلئے تمام پارٹی رہنماؤں سے رابطے کروں گا

اٹھارویں ترمیم میں نصاب کا اختیار صوبوں کو دے کر تعلیمی معیار برباد کر دیا گیا، ترامیم پڑھے بغیر بیان بازی مناسب نہیں

لاہور(28اپریل2020) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ اکثریت کے زور پر کی گئی آئینی ترامیم کامیاب نہیں ہو سکتیں، پاکستان، عوام اور باالخصوص تعلیمی مفاد کے منافی آئینی ترامیم کو مسترد کرانے کیلئے وہ تمام پارٹی سربراہوں سے رابطے کریں گے۔ چودھری شجاعت حسین نے ایک بیان میں کہا کہ اٹھارویں ترمیم پر آج مختلف جماعتوں کے لیڈروں نے بیانات دئیے اور اکثر نے ترمیم کو بغیر پڑھے ہی اس پر تبصرہ کر دیا، اکثریت کے بل بوتے پر بعض ترامیم ایسی کی گئی ہیں جن میں آئندہ آنے والی نسلوں کو ملک کی تاریخ سے بے خبر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی صرف پاکستان کے مفاد کے بارے میں سوچتی ہے، خاص طور پر تعلیم کے معاملے پر جو ترمیم کی گئی ہے اس سے طلبا و طالبات کو تحریک سے محروم رکھا گیا ہے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میں تمام پارٹی سربراہوں سے بات کروں گا کہ وہ بھی اس اکثریت کے بل بوتے پر پاس کی ہوئی ترمیم کو رد کریں، دنیا کے کسی بھی آئین میں تعلیمی نصاب ایک ہی ہوتا ہے اور وہ وفاق کے پاس ہوتا ہے، انہوں نے اختیارات صوبوں کو دے کر تعلیم کا معیار خراب کر دیا ہے کیونکہ اس طرح ہر صوبہ اپنی مرضی کا نصاب بنائے گا حالانکہ یہ اختیار وفاق کے پاس ہونا چاہئے، اس کے علاوہ اور بھی ترامیم ہیں جو انہوں نے اکثریت کے بل بوتے پر منظور کروائی تھیں جو ناکام ہوئیں، ہماری پارٹی اسمبلی کے اندر اور باہر ہر اس ترمیم کی مخالفت کرے گی جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہو گی۔

Check Also

Terrorists are attacking freely, but the priority of fake rulers is not to establish law and order, but only political revenge: Ch Parvez Elahi

Those pursuing agenda of victimization should hear Imran Khan’s way cannot be blocked, people are …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *