کسان ملک کا اہم 88 فیصد طبقہ ہے، ان کو سہولیات دینا پورے ملک کے فائدے میں ہے: چودھری پرویزالٰہی
September 18, 2020
Featured, News, Pictures, Urdu News
226 Views
اپنے دور میں ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم رقبے والے کسانوں پر ٹیکس معاف کیا جس سے 88 فیصد طبقہ کو فائدہ ہوا، کسانوں کو بلاسود قرضے دئیے، آبیانہ کا فلیٹ ریٹ مقرر کیا، پہلی دفعہ پانی چوری ختم ہوئی
سپیکر اسد قیصر کے ساتھ ملاقات میں زراعت پر سپیشل کمیٹی قائم کی، گندم کی سٹوریج کیلئے جامع منصوبہ بندی کی جائے، محکمہ کمیٹی کیلئے ایک ہفتے میں تجاویز تیار کرے
لاہور(18ستمبر2020) سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ کسان ملک کا اہم 88 فیصد طبقہ ہے ان کو سہولیات دینا پورے ملک کے فائدے میں ہے، ہم نے اپنے وزارتِ اعلیٰ کے دور میں ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم رقبے والے کسانوں پر ٹیکس معاف کیا جس سے 88 فیصد طبقہ کو فائدہ ہوا، کسانوں کو بلاسود قرضے دئیے، آبیانہ کا فلیٹ ریٹ مقرر کیا، پہلی دفعہ پانی چوری ختم ہوئی، نہ صرف پانی چوری کی سزا بڑھائی بلکہ ٹیلی میٹری نظام کے فروغ اور ہر یوسی میں لیزر لیولر دئیے تاکہ پانی کم استعمال ہواور پیداوار بڑھے، تونسہ بیراج کی مرمت و بحالی کے علاوہ مختلف علاقوں میں بیراج بنائے، نہروں کی لائننگ کی، ساڑھے چار سو کلومیٹر پکے کھالے بنائے تاکہ ٹیل تک پانی پہنچے۔ وہ یہاں زراعت پر پنجاب اسمبلی کی سپیشل کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ اجلاس میں تمام جماعتوں کے ارکان اسمبلی ملک ندیم کامران، ملک محمد احمد خان، ساجد خان بھٹی، احمد علی اولکھ، سید عثمان محمود، میاں شفیع محمد، میاں مناظر علی رانجھا، راجہ یاور کمال، نوابزادہ وسیم خان، مس سونیا کے علاوہ سیکرٹری زراعت ڈاکٹر واصف خورشید، سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی اور ڈی جی پارلیمانی امور عنایت اللہ لک نے شرکت کی۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 6مارچ 2019ء کو اسمبلی سیشن کے دوران ایک موشن پر زراعت پر ایک سپیشل کمیٹی بنائی جس کی بہت سی میٹنگز ہوئیں، انہوں نے اس کی ایک سب کمیٹی بنائی اور فیصل آباد زرعی یونیورسٹی سمیت ملک کی دوسری زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ معاہدہ بھی سائن کیا جو کہ کمیٹی کو مختلف پہلوؤں پر مدد کرتی ہیں۔ اجلاس میں کمیٹی کے زیر غور مندرجہ ذیل معاملات زیر غور آئے۔ زراعت سے متعلق جامع پالیسی بنانا، کسانوں کے استحصال کو روکنا، نئی منڈیوں تک رسائی، معیاری بیجوں کی تیاری کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے تفصیلی مشاورت، مناسب زرعی پالیسی بنانے اور چھوٹے کسان کو خوشحال بنانے کیلئے تجاویز دینا، پنجاب کی زیادہ تر فصلوں کی عالمی منڈی میں غیر مقبولیت کی وجوہات کو دیکھنا، ریسرچ ورک کیسے بہتر بنانا اور معیاری بیج کی کسانوں کو فراہمی کیلئے اقدامات، پانی کی کمی کے باعث کسانوں کو کم پانی استعمال کرنے والی فصلوں کی ترغیب دینا، دنیا میں ماڈرن طریقہ کاشتکاری کو پنجاب میں اختیار کرنے کی تجاویز دینا، زراعت سے متعلق ترقی یافتہ ممالک کی پالیسی کو پنجاب میں لاگو کرنے کیلئے تجاویزدینا، ایگرو انڈسٹری کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے تجاویزدینا، پنجاب میں ایگریکلچر ٹیکنالوجی کے ذریعے معیاری بیج پیدا کرنے کیلئے ریسرچ ورک اور اس کی بہتری کیلئے اقدامات کرنا، کسانوں کو پیداوار بڑھانے اور آمدنی میں اضافے اور فصلوں کو نقصان سے بچانے کے طریقوں اور انشورنس کے متعلق معلومات کیلئے اقدامات کرنا، نہری نظام اور کھالوں کو پختہ کرنے اور لائننگ کے متعلق جامع پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دینا، کسانوں کو بلاسود قرضوں، منڈیوں تک رسائی، سڑکوں کی تعمیر، کھادوں اور زرعی ادویات، زرعی آلات مہیا اور زیادہ سے زیادہ سبسڈی دینے کیلئے اقدامات کرنا، حکومت کو جدید ریسرچ کے فروغ کیلئے جو ادارے کام کر رہے ہیں ان کو کسان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ متعارف کروانے کیلئے اقدامات کرنا، صوبہ میں کپاس کی پیداوار میں کمی کے اسباب پر غور کرنا چاہئے کہ کاٹن کی پیداوار کو بہتر بنانے کیلئے کیا ضروری اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں، خطہ میں دیگرممالک مثلاً پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، ترکی زراعت پر کیا سبسڈی دیتے ہیں اس کا تجزیہ کروانا، صوبہ میں ایگر ی بزنس کے فروغ کیلئے جامع ایکشن پلان بنانے کیلئے پالیسی بنانی چاہئے، دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر پیداواری لاگت کو کم کرنے کیلئے پالیسی بنانا، بڑی فصلیں جیساکہ کاٹن، چاول، گندم او رگنا کیلئے کم ازکم سپورٹ پرائس مقرر کرنے کیلئے تجاویز دینا شامل ہیں۔ رکن اسمبلی میاں مناظر علی رانجھا نے کہاکہ پوٹھوہار کے علاقے میں ڈیم بنائے جائیں اوربارشوں کے پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جائے، چودھری پرویز الٰہی کے وزارت اعلیٰ کے دور کی تقلید کرتے ہوئے آبیانے کا فلیٹ ریٹ مقرر کیا جائے اس سے ریونیو بڑھے گا۔ رکن اسمبلی میاں شفیع محمد نے کہاکہ زمینداروں کی ساڑھے سات ارب روپے کی سبسڈی روک دی گئی ہے وہ جلد ازجلد جاری کی جائے۔ احمد علی اولکھ نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے اس پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے۔ رکن اسمبلی ساجد خان بھٹی نے کہا کہ فوڈ، لائیو سٹاک اور زراعت سے متعلقہ دیگر ادارے بریفنگ دیں تاکہ ان کے مسائل سے آگاہی ہو سکے۔ رکن اسمبلی ملک ندیم کامران نے کہا کہ ہمارے ہاں ریسرچ کا فقدان ہے اس پر توجہ دی جائے۔ رکن اسمبلی عثمان محمود نے کہا کہ زرعی مسائل کے حل سے پہلے محکمہ ان کی باقاعدہ نشان دہی کرے تاکہ بہتر پالیسیاں مرتب ہو سکیں۔ بعدازاں سپیکر نے سیکرٹری زراعت ڈاکٹر واصف خور شید کو ہدایت کی کہ زراعت سے متعلقہ مسائل کے بارے میں ایک ہفتہ میں بریفنگ تیار کی جائے۔

